4 جون بروز جمعرات کو منہاج القرآن انٹرنیشنل سپین بارسلونا کے زیر اہتمام بارسلونا یونیورسٹی Universitat de Barcelona میں اسلام اور انسانی حقوق کے عنوان سے پروگرام منعقد ہوا جس میں بارسلونا یونیورسٹی کی 2 پروفیسرزاور منہاج القرآن انٹرنیشنل آئرلینڈ کے امیر شیخ ظل عمر القادری نے خطاب کیا ۔پروگرام کو منعقد کرنے والے شعبہ منہاج مصالحتی کونسل کے صدر محمد اقبال چوہدری کے مطابق اس پروگرام کا مقصد مغربی اور بالخصوص ہسپانوی معاشرے میں اسلام بارے غلط فہمیوں کا ازالہ کرنا اور ان کودرست معلومات پہنچانا ہے ۔ سیمینار میں انگریزی اور ہسپانوی زبان میں ترجمہ کرنے والے آلات کی سہولت بھی فراہم کی گئی۔پروگرام میں منہاج القرآن سپین کے سرپرست محمد نواز کیانی ،منہاج مصالحتی کونسل کے صدر محمد اقبال چوہدری، منہاج القرآن بارسلونا کے نائب صدر مرزا محمد اکرم بیگ، سیکریٹری جنرل نوید احمد اندلسی، منہاج یوتھ لیگ کے صدر محمد عتیق قادری، سیکریٹری جنرل احسن جاوید خان، منہاج القرآن بارسلونا کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد، CIU کے ممبر اور پاک کتالان کے صدر خالد شہباز چوہان اور ادارہ ہم وطن کے صحافی ارشد نذیر ساحل کے علاو ہ پاکستانی کیمونٹی اور یونیورسٹی کے طلباءو طالبات کی بڑی تعداد موجود تھی ۔

سیمینار میں موڈریٹر (نظامت) کے فرائض بارسلونا یونیورسٹی کے پروفیسر Alberto Lopez نے سرانجام دیتے ہوئے پروگرام کے انعقاد کا مقصد بتایا اور شرکاءکا تعارف کرایا ۔ بارسلونا آؤتونوما یونیورسٹی کی پروفیسر برائے بین الاقوامی تعلقات Laura Feliu ، بارسلونا یونیورسٹی کی پروفیسر برائے تعلیمات اسلامیہ Dolors Bramon اور منہاج القرآن آئرلینڈ کے امیر علامہ ظل عمر القادری نے سیمینار کے موضوع پر اپنی گفتگو کی ، مقررین کی گفتگو کے چند اہم پوائنٹ یہ تھے :

٭دین اسلام کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں٭اسلام کی نشاۃ جدیدہ کی ضرورت ٭قرآن کریم کی غلط اور شد ت پسندانہ تفاسیر کی مذمت اور قرآن کی درست Interpretation کی ضرورت٭بین المذھبی ہم آہنگی کے فروغ کی ضرورت ٭ دین اسلام میں عورت کا مقام اور اس کے حقوق ٭ قرآن و احادیث کی روشنی میں علم و تعلیم کی اہمیت ٭پاکستان کے شمالی علاقوں میں اسلام کے نام پر ہونے والی دہشت گردی کی مذمت ٭جہاد کے نام پر دنیا بھر میں ہونے والی غیر اسلامی سرگرمیوں کی مذمت ٭


پروفیسر Dolors Bramon نے اسلام کے نام پر ہونے والی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان کاموں میں ملوث لوگ مسلمان ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں جبکہ وہ تو انسان کہلانے کے مستحق بھی نہیں ، وہ 2 طرح سے انسانیت کے ساتھ زیادتی کر رہے ہیں ایک انسانیت کا قتل اور دوسرا اسلام کی بدنامی، ایسے لوگوں کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے ۔ انہوں نے کہا اسلام کے اصولوں کا اندازا اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ قرون اولیٰ میں جنگوں کے دوران صرف اس وقت کے روائتی ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت تھی (یعنی تلواریں ، نیزی، خنجر وغیرہ) لیکن تلواروں کے ساتھ ذہریلے مادے کا استعمال اسلام نے ممنوع قرار دیا ، وہ ذہریلا مادہ آج کے ترقی یافتہ دور میں جوہری اور کیمیکل ہتھیاروں کی شکل میں موجود ہے ۔

علامہ ظل عمر القادری نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی کتاب Constitution of Medina (میثاق مدینہ) کے حوالے سے بتایا کہ یہ دنیا کا سب سے پہلا تحریری دستور ہے جس میں شہر مدینہ میں رہنے والے ہر فرد و گروہ کے حقوق متعین کیے گئے ،انہوں نے بتایا کہ اسلام نے آج سے 1400 سال قبل عورت کو ممبرآف پارلیمنٹ بننے کا حق دیا تھا ، حضرت عمر کے زمانہ میں خلیفہ وقت کی طرف سے پیش کی گئی ایک آئینی ترمیم کو ایک عورت نے Veto ویٹو کر دیا تھا جبکہ مغربی معاشرے میں عورت کوووٹ ڈالنے کا حق بھی کچھ عرصہ قبل ملا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام تو وہ دین ہے جو حالاتِ جنگ میں بھی انسانوں کی قدر و منزلت کا خیال رکھتا ہی، دوسروں کی عبادت گاہوں کو مسمار کرنے کے عمل کو ممنوع قرار دیتا ہے تو وہ دین عام حالات میں کیونکر انسانی حقوق کا خیال نہیں رکھے گا ؟، انسانی جان کی حرمت پر قرآ ن کا فرمان ہے ایک جان کو قتل کرنا ساری انسانیت کو قتل کرنے کے مترادف ہے جبکہ خودکشی کے ممنوع ہونے پر بھی احادیث موجود ہیں ۔ انہوں نے Dr. Laura کی کتاب History of Islam کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ بات سب کو واضح طور پر معلوم ہونی چاہیے کہ اسلام تشدد سے نہیں بلکہ تصوف سے پھیلا ہے اور یہ کہنا جھوٹ ہے کہ اسلام تلوار کے ذریعے پھیلایا گیا ہے ۔

تقاریر کے بعد سیمینار کے شرکاءنے دین اسلام کے حوالے سے مقررین سے مختلف سوالات کیے جن کے تفصیلاً جوابات دیے گئے ۔منہاج مصالحتی کونسل کے صدر محمداقبال چوہدری نے سیمینار کے آخر میں تمام شرکاءاور بارسلونا یونیورسٹی کی انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔


|

|

|

|

|

|

|
فُل سائز تصاویر